23-Oct-2022-حالِ دنیا
حالِ دنیا
ازقلم: مرحاشہباز
اچھا ہونا تو ایک امتحاں ہے پیارے
ہر بھلا انسان ہی بےزباں ہے پیارے
چشمِ گریاں کے بند سے پوچھے کوٸی
آنسو بھی بھلا کوٸی ارزاں ہے پیارے
رنگدار انساں تو ہر جا ہی ہیں موجود
پیاروں کے لیے جگہ کہاں ہے پیارے
اسے تیار ہے سب، پر چھٹی نہیں ملتی
اچھوں کا تو سراسر ہی زیاں ہے پیارے
تو سمجھتا ہے مہکتا ہے دست کشا صدا
چمن میں اس کے بس خزاں ہے پیارے
کر بھلا، ہو بھلا کا درس اب نہیں چلتا
دورِ جدید میں ہر نیکی راٸیگاں ہے پیارے
آہوں، آنسوٶں، سسکیوں سے بھرے دل
انھیں کے دلوں میں کاٸیاں ہیں پیارے
ہم تو سوتے ہیں سکون سے، آرام سے
نیند کی یہی کھاتے گولیاں ہیں پیارے
زمانے کی بھی سنتے ہیں گالیاں یہی
اور پھر کیے جاتے ہراساں ہیں پیارے
انھیں مقام کوٸی نمایاں حاصل نہیں
انھیں میں آباد شہرِخموشاں ہے پیارے
سمجھتی تھی مرحا انمول ہیں لوگ پیارے
ان سے بھی زاٸد کوٸی ارزاں ہے پیارے
Muskan Malik
25-Oct-2022 08:12 PM
بہت خوب
Reply
Simran Bhagat
25-Oct-2022 04:54 PM
Great 💚
Reply
Gunjan Kamal
23-Oct-2022 10:53 PM
👌
Reply